حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق, تحریکِ نفاذِ فقۂ جعفریہ فیڈرل کیپٹیل اسلام آباد کے صدر ذوالفقار علی راجہ نے کہا ہے کہ وطنِ عزیز پاکستان دو قومی نظریہ کی بنیاد پر وجود میں آیا تھا جس کیلئے تمام مسلمہ مکاتبِ فکر نے بے انتہا قربانیاں دیں وطنِ عزیزکی سلامتی، بقاء اور استحکام کیلئے قربانیوں کا سلسلہ تا حال جاری ہے جس کی تازہ ترین مثال سانحہ پشاور ہے، ارضِ پاک کی شمشیر زن دھرتی کو بے گناہ نمازیوں کے خون سے لہو لہو کر دیا جس پر تمام اہلِ وطن سوگوار ہیں، یہ گھناؤنا کھیل پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے کی بنیادی وجہ دو قومی نظریہ کو تار تار کرنے اور غلط ثابت کرنے کیلئے کھیلا جا رہا ہے جس کے پیچھے وہ پوشیدہ قوتیں کارفرما ہیں جو نہ صرف پاکستان بنانے کے مخالف تھیں بلکہ صدقِ دل سے آج تک وطنِ عزیز کو تسلیم نہیں کِیا اور وطن دشمن قوتوں یہود و ہنود اور عالمی استعمار کے ہاتھوں کا کھلونا بن کر ارضِ پاک کے چپہ چپہ کو بے گناہ خون سے رنگین کر دیا، گزشتہ حکومت نے سانحہ اے پی ایس کے بعد تھوڑی سے سنجیدگی دِکھائی اور قومی اتفاقِ رائے سے دہشت گردی کے قلع قمع کیلئے متفقہ نیشنل ایکشن پلان منظور کِیا اور اپریشن ردالفساد کی وجہ سے دہشت گردی میں کمی آئی لیکن افسوس کا مقام ہے کہ اگر نیشنل ایکشن پلان کی تمام شِقوں پر عمل ہوتا تو یہ ملک امن کا گہوارہ بن جاتا، لیکن مصلحت پسندانہ قوتوں کی وجہ سے اس پر مکمل عمل درآمدنہ ہو جس کی وجہ پشاور کا حالیہ دلخراش صدمہ برداشت کرنا پڑا، مرحوم آغا سید حامد علی شاہ موسوی ؒ کا سدا بہار فرمان ہے کہ دہشتگرد کا کوئی ملک، مذہب، مسلک نہیں وہ فقط دہشت گرد ہے۔
ذوالفقار علی راجہ نے باور کرایا کہ وطنِ عزیز پاکستان کو مخصوص مکتبی اسٹیٹ بنانے اور مسلمہ مکاتب پر کسی خاص گروہ کا عقیدہ مسلط کرنے کی سازش ہرگِز کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی، قرآنِ پاک کی توہین اور بیحرمتی کے پے در پے واقعات مشاہیرِ اسلام اور بزرگانِ دین کی شان میں ہرزہ سرائی کا نتیجہ ہے، ارکانِ پارلیمنٹ آئین کی روح کے مطابق عوام کی حقیقی نمائندگی کے لئے اپنی ذمہ داریاں حلف کے مطابق ادا کریں اور سرکاری طور پر کالعدم قرار دیے گئے انتہا پسند گروپوں کے سہولت کاروں کی جانب سے قومی اسمبلی میں منظور کردہ متنازعہ فوجداری ترمیمی بِل کو سینیٹ مسترد کرے، صدرِ مملکت اُسے واپس بھیجیں اور ملک میں پیدا ہونے والی بے چینی کو ختم کِیا جائے، بصورتِ دیگر اس کے خطرناک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں، ملتِ جعفریہ دین و وطن کے خلاف اور اپنے عقائد و نظریات سے متصادم کسے غیر قانونی اقدام کو ہرگِز قبول نہیں کرے گی، حکومت جانوں کی نذارنے پیش کرنے والوں کے خانوادوں کی ہر ممکن مدد کرے، زخمی نمازیوں کو فوری طبی سہولتیں فراہم کرے، عبادت گاہوں سمیت اہم تنصیبات اور پبلک مقامات کی سیکیورٹی کیلئے ہنگامی اقدامات کئے جائیں، عوام بھی چوکنا رہے، پاکستان کو امنستان بنانے کیلئے ہر سطح پر ممنوعہ گروپوں اور انکے آلہ کاروں سے عملی لا تعلقی کریں اور انکے خلاف عملی کاروائی کریں۔
انہوں نے کہا کہ اہلِ تشیع شانِ رسالتؐ و اہلبیتؑ و صحابہؓ و امہات المومنینؑ میں توہین کیخلاف صدیوں سے برسرِ پیکار ہیں، مرحوم آغا سید حامد علی شاہ موسویؒ کے مطابق عزاداری سیدؑ الشہداء توہینِ رسالتؐ و اہلبیتؑ و صحابہؓ کے خلاف سب سے موثر اور عالمگیر احتجاج کی حیثیت رکھتی ہے، گذشتہ کئی دہائیوں سے تحریکِ نفاذِ فقۂ جعفریہ اہلبیتِؑ اطہار، صحابہ کبارؓ و امہات المومنینؑ کے مزارات کی توہین کے خلاف عالمی سطح پر آواز بلند کر رہی ہے۔
انہوں نے واضح کِیا کہ توہین کی من پسند تعریف کر کے انتقامی کاروائیوں اور مذہبی آزادیاں دبانے کا ایک نیا سلسلہ چل نکلے گا، پاکستان کی حالیہ تاریخ گواہ ہے کہ توہین کے قوانین کو مسلمہ مکاتب حتیٰ کہ اقلیتوں کو نشانہ بنانے کیلئے استعمال کِیا جاتا رہا ہے جس سے دنیا بھر میں نہ صرف اسلام بلکہ پاکستان کی جگ ہنسائی اور بدنامی ہوتی رہی ہے اور مکاتب کے مسلمہ عقائد کو بھی توہین کے تناظر میں نشانہ بنایا جاتا رہا۔ انہوں نے باور کرایا کہ بانیانِ پاکستان کی جد و جہد، ملکی امن، یکجہتی اور مذہبی آہنگی کے تحفظ اور تکفیری کلچر کے خاتمہ کیلئے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کِیا جائے گا۔
ذوالفقار علی راجہ نے کہا کہ مرحوم آغا سید حامد علی شاہ موسوی کے بیباک، جرأت مندانہ طرزِ عمل کو مشعلِ راہ بناتے ہوئے تحریکِ نفاذِ فقۂ جعفریہ پاکستان کے سربراہ علامہ آغا سید حسین مقدسی کی کال پر لبیک کہیں گے اور ملک کی سلامتی کے درپے اقدامات کو باہمی ہم آہنگی اور رواداری سے ناکام بنائیں گے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کِیا کہ وہ اسلام آباد میں سلطان الفقراء حضرت بری امام کے مزار مبارک پر دینی اجتماعات اور عُرس و عزاداری پر بے جا پابندی ختم کرے اور شیعہ اوقاف کیلئے الگ بورڈ تشکیل دیا جائے۔
صدر ٹی این ایف جے فیڈرل کیپٹیل ذوالفقار علی راجہ نے اس عہد کا اظہار کِیا کہ تحریکِ نفاذِ فقۂ جعفریہ مکتب کے حقوق اور نظریۂ اساسی کے تحفظ اور وطن کے استحکام و ترقی و دفاع کیلئے اپنی عملی جد و جہد جاری رکھے گی اور جہاں بھی ٹی این ایف جے کے سربراہ علامہ آغا سید حسین مقدسی کہنگے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کِیا جائے گا۔